شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ماہر آروی

  • غزل


در آپ کا ہم چھوڑ کے اب جائیں کہاں اور


در آپ کا ہم چھوڑ کے اب جائیں کہاں اور
ہے ترک تعلق میں خود اپنا ہی زیاں اور

آسان اٹھانا نہ تھا کچھ بار خلافت
جز میرے اٹھاتا بھی کوئی بار گراں اور

دل ہے کہ کوئی چوب تر و تازہ و شاداب
جب آگ سلگتی ہے تو اٹھتا ہے دھواں اور

ہے فصل بہاراں میں چمن شعلہ بداماں
اب دیکھیے کیا ہوتا ہے انداز‌ خزاں اور

آزادیٔ گفتار و خیالات کا اظہار
بربادی کے اب اس سے بھی بڑھ کے ہیں نشاں اور

جب شیشۂ دل پر مرے زنگار ہے آتا
کیا کہئے چمکتا ہے مرا داغ نہاں اور

میں شاخ ثمر دار کے مانند ہوں ماہرؔ
ملتا ہوں کسی سے تو وہ کرتا ہے گماں اور


Leave a comment

+