شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

والی آسی

  • غزل


جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح


جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح
وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح

دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ
ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح

غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو
غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح

تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید
دن گزرتے ہیں برستے ہوئے پانی کی طرح

آج جو لوگ ترے غم پہ ہنسے ہیں والیؔ
کل تجھے یاد کریں گے وہی فانیؔ کی طرح


Leave a comment

+