شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

باسط بھوپالی

  • غزل


شوق کو بے ادب کیا عشق کو حوصلہ دیا


شوق کو بے ادب کیا عشق کو حوصلہ دیا
عذر نگاہ دوست نے جرم نظر سکھا دیا

آہ وہ بد نصیب آہ نالۂ عندلیب آہ
میرا فسانۂ الم جیسے مجھے سنا دیا

ٹوٹ سکا نہ پستئ فکر و نظر کا سلسلہ
دام نہ قفس کو ہم نے خود دام و قفس بنا دیا

میرے مذاق دید کی شرم اسی کے ہاتھ ہے
جس نے شعاع حسن کو حسن نظر بنا دیا

ناز و نیاز آشنا تغافل اعتبار
ہائے کس اہتمام سے تم نے مجھے مٹا دیا

خوب علاج کر دیا اپنے مریض عشق کا
درد مٹانے آئے تھے درد دیا مٹا دیا

ہائے وہ حسن و عشق جب باسطؔ بیقرار کو
برق نگاه دوست نے پھونک دیا جلا دیا


Leave a comment

+