شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

زہرہ نسیم

  • غزل


کلیاں چٹک رہی ہیں بہاروں کی گود میں


کلیاں چٹک رہی ہیں بہاروں کی گود میں
جلووں کی محفلیں ہیں ستاروں کی گود میں

وہ موج جس کے خوف سے پتوار گر پڑے
کشتی کو لے گئی ہے کناروں کی گود میں

منزل سمٹ کے خود ہی مرے پاس آ گئی
میں سر گراں تھی راہ گزاروں کی گود میں

یوں تو دیئے فریب سہاروں نے عمر بھر
دل کو بڑا سکوں تھا سہاروں کی گود میں

تیرا خیال تیری محبت غم حیات
سب سو گئے ہیں وقت کے دھاروں کی گود میں

مانوس ہو گئی ہوں خزاں سے یہ سوچ کر
کچھ بھی نہیں نسیمؔ بہاروں کی گود میں


Leave a comment

+