شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تابش دہلوی

  • غزل


کسی مسکین کا گھر کھلتا ہے


کسی مسکین کا گھر کھلتا ہے
یا کوئی زخم نظر کھلتا ہے

دیکھنا ہے کہ طلسم ہستی
کس سے کھلتا ہے اگر کھلتا ہے

داؤ پر دیر و حرم دونوں ہیں
دیکھیے کون سا گھر کھلتا ہے

پھول دیکھا ہے کہ دیکھا ہے چمن
حسن سے حسن نظر کھلتا ہے

میکشوں کا یہ طلوع اور غروب
مے کدہ شام و سحر کھلتا ہے

چھوٹی پڑتی ہے انا کی چادر
پاؤں ڈھکتا ہوں تو سر کھلتا ہے

بند کر لیتا ہوں آنکھیں تابشؔ
باب نظارہ مگر کھلتا ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube تابش دہلوی

Leave a comment

+