طے اپنی قید کی میعاد کرتے جائیں گے
اداس رت میں تجھے یاد کرتے جائیں گے
ہم اس طرح سے بٹائیں گے ہاتھ دنیا کا
کچھ ایک غم نئے ایجاد کرتے جائیں گے
جگہ جگہ پے بکھریں گے ہم صدائیں اور
خموش رات کو برباد کرتے جائیں گے
ملا اشک و لہو کی نمی کو آپس میں
سراب شہر میں آباد کرتے جائیں گے
Leave a comment