شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یگانہ چنگیزی

  • غزل


دل عجب جلوۂ امید دکھاتا ہے مجھے


دل عجب جلوۂ امید دکھاتا ہے مجھے
شام سے یاسؔ سویرا نظر آتا ہے مجھے

جلوۂ دار و رسن اپنے نصیبوں میں کہاں
کون دنیا کی نگاہوں پہ چڑھاتا ہے مجھے

دل کو لہراتا ہے ہنگامۂ زندان بلا
شور ایذا طلبی وجد میں لاتا ہے مجھے

پائے آزاد ہے زنداں کے چلن سے باہر
بیڑیاں کیوں کوئی دیوانہ پہناتا ہے مجھے

ہنس کے کہتا ہے کہ گھر اپنا قفس کو سمجھو
سبق الٹا مرا صیاد پڑھاتا ہے مجھے

جیسے دوزخ کی ہوا کھا کے ابھی آیا ہے
کس قدر واعظ مکار ڈراتا ہے مجھے

پھٹ پڑیں اب ہی در و بام تو پردہ رہ جائے
فلک خانہ خراب آنکھ دکھاتا ہے مجھے

دیدنی ہے چمن آرائیٔ چشم عبرت
سیر تازہ گل پژمردہ دکھاتا ہے مجھے

ترک مطلب سے ہے مطلب تو دعائیں کیسی
صبح تک کیوں دل بیمار جگاتا ہے مجھے

ننگ محفل مرا زندہ مرا مردہ بھاری
کون اٹھاتا ہے مجھے کون بٹھاتا ہے مجھے

لب دریا کا ہوا میں نہ تہ دریا کا
کون سے گھاٹ یہ دھارا لیے جاتا ہے مجھے

پاؤں سوئے ہیں مگر جاگتے ہیں اپنے نصیب
کیا سمجھ کر جرس گنگ جگاتا ہے مجھے

یاسؔ منزل ہے مری منزل عنقائے کمال
لکھنؤ میں کوئی کیوں ڈھونڈنے آتا ہے مجھے


Leave a comment

+