شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جعفر ساہنی

  • غزل


خاموش نگاہوں سے وہ یلغار کا ہونا


خاموش نگاہوں سے وہ یلغار کا ہونا
ملتا ہے نفی میں کسی اقرار کا ہونا

محفوظ مرے خواب کو بتلاتا نہیں ہے
اک عکس تردد میں نگہ دار کا ہونا

حیرت میں نہیں ڈالتا اب شہر گماں کو
ہر روز لہو رنگ میں اخبار کا ہونا

آثار تعلق کو جلا دیتا ہے اکثر
گمنام کسی درد میں غم خوار کا ہونا

رستے کے تکلف سے چلو بات کریں کچھ
ممکن نہیں ہر موڑ پہ گھر بار کا ہونا

لمحوں کے اشاروں سے عیاں ہونے لگا ہے
گلیوں میں مرے یار کی اغیار کا ہونا

کرتا ہے بہت یاد شب و روز مرا دل
پھولوں کے نگر میں رہ پر خار کا ہونا

اقلیم جفا کیش میں تم دیکھنا جعفرؔ
لازم ہے پس در کسی دیوار کا ہونا


Leave a comment

+