شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری

  • غزل


کو بہ کو ہوتا نہیں یا در بدر ہوتا نہیں


کو بہ کو ہوتا نہیں یا در بدر ہوتا نہیں
خون ناحق کس طرف شام و سحر ہوتا نہیں

ہر شجر اے دیدۂ تر بارور ہوتا نہیں
ہر صدف کی گود میں جیسے گہر ہوتا نہیں

سنتے آئے ہیں کہ شر کا بدلہ شر ہوتا نہیں
آج کل کے دور میں ایسا مگر ہوتا نہیں

ہے مرا ہونا نہ ہونا اس پرندے کی طرح
ایک پر ہوتا ہے جس کا ایک پر ہوتا نہیں

تیرے دیوانے کو دیکھا ہے ہمیشہ سر بکف
تیرے دیوانے کا دل ہوتا ہے سر ہوتا نہیں

آج کل کیا کچھ نہیں ہوتا خدا کے نام پر
آج کل کیا کچھ خدا کے نام پر ہوتا نہیں

محترم قانون سازو یہ بھی کیا قانون ہے
ایک بھی قانون عائد آپ پر ہوتا نہیں


Leave a comment

+