شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وفا نقوی

  • غزل


خاک ہوتی ہوئی تعمیر سے ڈر جاتے ہیں


خاک ہوتی ہوئی تعمیر سے ڈر جاتے ہیں
ہم بدلتی ہوئی تصویر سے ڈر جاتے ہیں

رات کو چین سے سوتے ہیں مگر وقت سحر
خواب کے وعدۂ تعبیر سے ڈر جاتے ہیں

وہ سیاہی سے لکھی ہوتی ہے خوں سے تو نہیں
پھر بھی کیوں آپ کی تحریر سے ڈر جاتے ہیں

ڈھونڈتے پھرتے ہیں سڑکوں پہ اجالے لیکن
گھر میں آتی ہوئی تنویر سے ڈر جاتے ہیں

آپ تو نہر کنارے پہ کئے ہیں قبضہ
آپ کیوں پیاس کے اک تیر سے ڈر جاتے ہیں

رقص کرتے ہوئے محلوں کی فصیلوں پہ چراغ
آپ کی دی ہوئی توقیر سے ڈر جاتے ہیں


Leave a comment

+