شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دعا علی

  • غزل


مجھ کو قدم قدم پہ ترا انتظار ہے


مجھ کو قدم قدم پہ ترا انتظار ہے
شاید کہ میرے واسطے فصل بہار ہے

آنکھوں سے تو نے مجھ کو پلائی تھی وہ شراب
میرے بدن میں آج بھی اس کا خمار ہے

بیٹھی ہوں انتظار میں تکتی ہوں رہ تری
راحت سکون و چین نہ مجھ کو قرار ہے

آیا پلٹ کے تو نہ خبر تیری آ سکی
یادوں کا آج بھی تری قائم مزار ہے

جو لوگ سچے عشق میں مقبول ہو گئے
اے شاہ دل ہمارا بھی ان میں شمار ہے

اڑ اڑ کے آ رہی ہے مہک تیرے جسم کی
محسوس ہو رہا ہے یہ تیرا دیار ہے

کل رات میرے خواب میں چومے تھے اس نے لب
شاید یہ اس کے لمس کا مجھ پر نکھار ہے


Leave a comment

+