شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جعفر ساہنی

  • غزل


کبھی نازک کبھی بے حد کڑا ہے


کبھی نازک کبھی بے حد کڑا ہے
وہ تغلقؔ سامنے بن کر کھڑا ہے

خراشیں پڑ گئی ہیں آسماں پر
زمیں سے آج شاید وہ لڑا ہے

وہ اب بیکار شے ہے اپنے گھر کی
کبھی اندر کبھی باہر پڑا ہے

زمانہ ساتھ تھا بادل میں اس کے
چمکتی دھوپ میں تنہا کھڑا ہے

خزاں کا رنگ ہے کیسا سہانا
نہ پتہ پیڑ سے کوئی جھڑا ہے

بہت الزام کی بارش ہوئی تھی
نہ ٹھہری بوند وہ چکنا گھڑا ہے

مقدر خواب سائے کا ہے چمکا
مرے قد سے بھی جعفرؔ وہ بڑا ہے


Leave a comment

+