شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسن رضوی

  • غزل


منہ اپنی روایات سے پھیرا نہیں کرتے


منہ اپنی روایات سے پھیرا نہیں کرتے
دشمن کو اچانک کبھی گھیرا نہیں کرتے

دیوار کے پیچھے کوئی رہزن نہ چھپا ہو
اس واسطے ہم گھر میں اندھیرا نہیں کرتے

جس پیڑ کی چھاؤں بھی لگے دھوپ کی صورت
اس پیڑ پہ پنچھی بھی بسیرا نہیں کرتے

آنکھوں سے نہ پڑھ لے کوئی چہرے کی اداسی
اس ڈر سے کبھی ذکر وہ میرا نہیں کرتے

بس یوں ہی ہمیں یاد تو آ جاتا ہے ورنہ
دانستہ کبھی تذکرہ تیرا نہیں کرتے

ہم سینچتے ہیں کشت سحر اپنے لہو سے
مانگے ہوئے سورج سے سویرا نہیں کرتے

لہراتے ہیں شانوں پہ حسنؔ زلف وہ کم کم
سایہ تو وہ کرتے ہیں گھنیرا نہیں کرتے


Leave a comment

+