شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مبین مرزا

  • غزل


جلا دیا ہے کہ اس نے بجھا دیا ہے مجھے


جلا دیا ہے کہ اس نے بجھا دیا ہے مجھے
پہ دل کی آگ نے کندن بنا دیا ہے مجھے

تری طلب کی عطا ہے کہ جس نے مثل چراغ
ہوائے دہر میں جلنا سکھا دیا ہے مجھے

میں سب سے دور فقط اپنے آپ میں گم تھا
کسی کے قرب نے سب سے ملا دیا ہے مجھے

میں ایک ذرۂ ناچیز کائنات میں تھا
یہ کائنات سا کس نے بنا دیا ہے مجھے

سو اب میں عہدۂ دنیا سے کیا غرض رکھوں
کسی نے منصب دل پر بٹھا دیا ہے مجھے

تمام عمر جو رکھے گا زیست کو روشن
تری نظر نے وہ منظر دکھا دیا ہے مجھے

میں ایک دشت تھا خود اپنے ہی سراب میں گم
بس ایک موج نے دریا بنا دیا ہے مجھے


Leave a comment

+