شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

گفتار خیالی

  • غزل


زندگی کی روشنی کے استعارے خواب ہیں


زندگی کی روشنی کے استعارے خواب ہیں
دیکھیے تعبیر کیا ہو کتنے پیارے خواب ہیں

بخل ہے کرتے نہیں خوابوں کی خوشیوں میں شریک
آؤ ہم دیتے ہیں تم کو جو ہمارے خواب ہیں

جن کی آنکھیں تھی حقیقت کے تجسس میں مگن
ان کا داماں دیکھیے سارے کے سارے خواب ہیں

جاگتے میں سو رہا تھا ان کے جذبوں کا شعور
نیند اس کی ہے مگر اس میں ہمارے خواب ہیں

بے سکوں لمحوں میں سونا ہے گراں احساس کا
قرض ہے تعبیر ان کی جو ادھارے خواب ہیں

سو گیا تھا وقت کے نیزے پہ سر رکھے ہوئے
میں نے یہ کیسی بلندی سے اتارے خواب ہیں

ہم حقیقت میں گزر جائیں گے خوابوں کی طرح
روشنی، ظلمت، مہ و خورشید سارے خواب ہیں


Leave a comment

+