شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پریم شنکر گوئلہ فرحت

  • غزل


تڑپ کلی کی ہے یہ عشرت نمو کے لئے


تڑپ کلی کی ہے یہ عشرت نمو کے لئے
کہ اضطراب ہے عرفان رنگ و بو کے لئے

رموز عرش تو کھل جائیں گے کبھی نہ کبھی
حیات وقفہ ہے خود اپنی جستجو کے لئے

کچھ اس قدر دل پر شوق بے خبر بھی نہیں
مگر بضد ہے وہ انجام آرزو کے لئے

چمن میں غنچے ہوئے مائل‌ اذاں جس دم
لٹائی صبح نے شبنم وہیں وضو کے لئے

شمیم گلشن رضواں بصد نیاز آئی
خراج لے کے تری زلف مشکبو کے لئے

جگر کا چاک ہی مرہون بخیہ گر کیوں ہو
یہ خود ہی رشتۂ سوزن بھی ہے رفو کے لئے

ندیم کس کے قدم ہیں یہ زیب کاہکشاں
چلا یہ کون کدھر کس کی جستجو کے لئے


Leave a comment

+