شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تنویر احمد علوی

  • غزل


کیا ضروری ہے کوئی بے سبب آزار بھی ہو


کیا ضروری ہے کوئی بے سبب آزار بھی ہو
سنگ اپنے لیے شیشہ کا طلب گار بھی ہو

دلبری حسن کا شیوہ ہے مگر کیا کیجے
اب یہ لازم تو نہیں حسن وفادار بھی ہو

زخم جاں وقت کے کانٹوں سے بھی سل سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ریشم کا کوئی تار بھی ہو

فاصلہ رکھیے دلوں میں مگر اتنا بھی نہیں
درمیاں جیسے کوئی آہنی دیوار بھی ہو

دو کناروں کی طرح ساتھ ہی چلتے رہئے
اب ضروری تو نہیں کوئی سروکار بھی ہو

کوئی اس درد کے رشتے کو نبھائے کیوں کر
چارہ سازی جو کرے وہ کوئی غم خوار بھی ہو

شیشۂ جاں کو بچانے کی یہ کوشش تنویرؔ
شاید اس شہر ستم کے لیے بے کار بھی ہو


Leave a comment

+