شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غبار بھٹی

  • غزل


زباں ساکت ہو قطع گفتگو ہو


زباں ساکت ہو قطع گفتگو ہو
نظر ہی سے بیان آرزو ہو

جہاں میں ہوں وہاں پر تو ہی تو ہو
جہاں تو ہو جہان رنگ و بو ہو

شہید ناز یوں ہی سرخ رو ہو
شفق منہ پر ہو دامن پر لہو ہو

وفور یاس و جوش ابتلا میں
زباں پر آیت‌ لا‌ تقنطوا ہو

جو رنگ گل سے ٹپکا ہے چمن میں
نہ میری ہی تمنا کا لہو ہو

حریم کعبہ سے بھی محترم ہے
وہ دل جس میں کہ تیری آرزو ہو

معاذ اللہ پس منظر چمن کا
نہ اے دل یوں اسیر رنگ و بو ہو

نماز عشق کچھ آساں نہیں ہے
جگر کے خوں سے پہلے تو وضو ہو

ہوں خار راہ تک گلشن بہ داماں
اگر تو ہی مآل جستجو ہو

غبارؔ خستہ اس کوچے سے اٹھ کر
نہ کیوں آوارہ ہر سو کو بہ کو ہو


Leave a comment

+