شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحت احساس

  • غزل


یہ سارے خوب صورت جسم ابھی مر جانے والے ہیں


یہ سارے خوب صورت جسم ابھی مر جانے والے ہیں
مگر ہم عشق والے بھی کہاں باز آنے والے ہیں

حقیقت کا ہمیں کیا علم سچائی سے کیا مطلب
ہمارے جتنے بھی معشوق ہیں افسانے والے ہیں

ہمیں مسجد سے کیا جھگڑا مگر بس ایک مشکل ہے
کہ اس کی اور کے سب راستے مے خانے والے ہیں

نفی کی ثالثی درکار ہے جو فیصلہ کر دے
کہ ہم اللہ میاں والے ہیں یا بت خانے والے ہیں

چلو گمراہیوں کی روئی بھر لو اپنے کانوں میں
سنا ہے شیخ صاحب آج کچھ فرمانے والے ہیں

تم اپنے جسم کا آتش کدہ کھولو کہ ہم صوفی
اسی کی آگ لے کر روح کو گرمانے والے ہیں

اگرچہ فرحتؔ احساس اپنا مجنوں شہر والا ہے
پر اس کے عشق کے انداز سب ویرانے والے ہیں


Leave a comment

+