شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحان حنیف وارثی

  • غزل


خود اپنی ذات کے شہ پر میں ہوں میں


خود اپنی ذات کے شہ پر میں ہوں میں
کبھی مرکز کبھی محور میں ہوں میں

ابھی مجھ میں بہت ہمت ہے لیکن
کسی ہارے ہوئے لشکر میں ہوں میں

بہادر ہے اماں سڑکوں پہ لیکن
ڈرا سہما ہوا سا گھر میں ہوں میں

یقیں ساحل پہ ہونے کا تو ہوگا
ابھی تشکیک کے ساگر میں ہوں میں

وہ آنکھوں سے اتر آیا ہے دل میں
اسی منظر کے پس منظر میں ہوں میں

اگر ہے تاج چاہت کی علامت
تو اس کے ایک اک پتھر میں ہوں میں


Leave a comment

+