شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجاز گل

  • غزل


تھم گئی وقت کی رفتار ترے کوچے میں


تھم گئی وقت کی رفتار ترے کوچے میں
ایسے ثابت ہوا سیار ترے کوچے میں

منظر بام سر دید نہیں کھلتا ہے
کچھ ہے نا دیدہ کا اسرار ترے کوچے میں

ہر طلب گار کو ہے حاصل گفتار سکوت
نہ ہے انکار نہ اقرار ترے کوچے میں

آئینہ شام کا روشن رخ مہتاب سے کر
عکس چمکے تو ہو دیدار ترے کوچے میں

وصلت کار بہم ہو کہ ہیں جمع دن رات
پیشۂ ہجر کے بے کار ترے کوچے میں

نفع کے کھیل میں سمجھا گیا تھا طاق جسے
وہ خسارے میں ہے ہشیار ترے کوچے میں

آخر عمر نے کی رونق بازار تمام
نہ دکاں ہے نہ خریدار ترے کوچے میں

ایک مدت سے ہے ترتیب میں بے ترتیبی
نہ درستی کے ہیں آثار ترے کوچے میں


Leave a comment

+