شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعزاز کاظمی

  • غزل


تجھ سے محو گفتگو ہونا پڑا


تجھ سے محو گفتگو ہونا پڑا
میں سے ہجرت کر کے تو ہونا پڑا

میں ابھی جی بھر کے جی پایا نہ تھا
موت تیرے روبرو ہونا پڑا

میں پریشانی میں گھرتا تھا کبھی
اور حیراں بھی کبھو ہونا پڑا

میری حسرت تھی کبھی تو ماہ وش
مجھ کو تیری آرزو ہونا پڑا

سامنے لشکر تھا جو وہ حق پہ تھا
حق پہ مجھ کو اے عدو ہونا پڑا

تجھ سے ملتا جلتا ہونا چاہا تھا
ہو گیا تو ہو بہ ہو ہونا پڑا


Leave a comment

+