شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وجے شرما

  • غزل


جس بھی جگہ دیکھی اس نے اپنی تصویر ہٹا لی تھی


جس بھی جگہ دیکھی اس نے اپنی تصویر ہٹا لی تھی
میرے دل کی دیواروں پر دیمک لگنے والی تھی

ایک پرندہ اڑنے کی کوشش میں گر گر جاتا تھا
گھر جانا تھا اس کو پر وہ رات بہت ہی کالی تھی

آنگن میں جو دیپ قطاروں میں رکھے تھے دھواں ہوئے
ہوا چلی اس رات بہت جب میرے گھر دیوالی تھی

اک مدت پر گھر لوٹا تھا پاس جب اس کے بیٹھا میں
مجھ میں بھی موجود نہیں تھی وہ خود میں بھی خالی تھی

عرشؔ بہاروں میں بھی آیا ایک نظارہ پت جھڑ کا
سبز شجر کے سبز تنے پر اک سوکھی سی ڈالی تھی


Leave a comment

+