شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساجد اثر

  • غزل


زندگی خواہشوں کا مقتل ہے


زندگی خواہشوں کا مقتل ہے
دل کی دنیا میں ایک ہلچل ہے

ہوش کی حد میں رہ نہیں سکتا
برتری کا مریض پاگل ہے

خیر خواہی کی گھاس کے نیچے
مصلحت کی غلیظ دلدل ہے

اور اک چوٹ دیجیے مجھ کو!
میری تکلیف نامکمل ہے

اے اثرؔ! خیریت کا دروازہ
سالہا سال سے مقفل ہے


Leave a comment

+