دشت وحشت میں ہمارا اب ہوا ہے بود و باش
سر پھرانے کو عبث صیاد کرتا ہے تلاش
سرزنش عالم کی اور سنگ جفا تیرے سے آہ
شاید اب مینائے دل ہوتا ہے ظالم پاش پاش
یہ ابھی پل میں تجھے برباد کر دیں محتسب
دیکھ ناحق مے کشوں کے بھید کو کرتا ہے فاش
یوں دماغ اب کس کا یاری دے جو شاید کیجیے
پاس جا منعم کے بیٹھے جو کبھی بہر معاش
شعر کہنے کا سلیقہ کچھ نہیں ہے امتیازؔ
ہے مگر اتنا کہ یہ رکھتا ہے ٹک غم کا تراش
RECITATIONS
عذرا نقوی
00:00/00:00
Dasht e wehshat mein hamara
عذرا نقوی
Leave a comment