شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرخ جعفری

  • غزل


اسے سمجھا بجھا کے ہم تو ہارے


اسے سمجھا بجھا کے ہم تو ہارے
نہ آیا دل یہ قابو میں ہمارے

سن اے غافل جرس کیا کہہ رہا ہے
پڑا رہ تو ہم اپنی رہ سدھارے

کوئی آتا نہیں ہو جب مدد کو
سوا اس کے کوئی کس کو پکارے

حفاظت کرتے ہیں ہم شہر دل کی
کہیں سوتے کوئی شب خوں نہ مارے

سمندر کیوں ہوا تو اتنا کھاری
کوئی رویا تھا کیا تیرے کنارے


Leave a comment

+