شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناصر زیدی

  • غزل


کبھی بھولے سے ممکن ہو مری جانب اگر ہونا


کبھی بھولے سے ممکن ہو مری جانب اگر ہونا
تو اوروں کی طرف سے اپنی نظریں پھیر کر ہونا

مسلسل ہجر کے صدمے یہ دل اب سہہ نہیں سکتا
گھڑی بھر کا جدا ہونا اگر بار دگر ہونا

غنیمت ہے کہ اک رسمی تعارف تو میسر ہے
نہیں آساں کسی مہ وش کا منظور نظر ہونا

نہ ہونا تم کسی کے بھی یہاں پر ہم سفر یارو!
اگر ہونا سمجھ کر سوچ کر کچھ دیکھ کر ہونا

نہیں ہے باعث آزار جاں طرز عمل کوئی
مگر اس کا مرے بارے میں اکثر بے خبر ہونا

وہ سن لیتے ہیں یوں تو شعر میرے روبرو پھر بھی
ضروری تو نہیں ہر دل پہ شعروں کا اثر ہونا

میں اپنی ذات میں جیسا بھی ہوں جو کچھ بھی ہوں ناصرؔ
فرشتوں سے کہیں بہتر ہے مجھ سا بھی بشر ہونا


Leave a comment

+