شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید اللہ علیم

  • غزل


شکست جاں سے سوا بھی ہے کار فن کیا کیا


شکست جاں سے سوا بھی ہے کار فن کیا کیا
عذاب کھینچ رہا ہے مرا بدن کیا کیا

نہ کوئی ہجر کا دن ہے نہ کوئی وصل کی رات
مگر وہ شخص کہ ہے جان انجمن کیا کیا

ادا ہوئی ہے کئی بار ترک عشق کی رسم
مگر ہے سر پہ وہی قرض جان و تن کیا کیا

نگاہ بوالہوساں ہائے کیا قیامت ہے
بدل رہے ہیں گل و لالہ پیرہن کیا کیا

گزر گئے تو گزرتے رہے بہت خورشید
جو رنگ لائی تو لائی ہے اک کرن کیا کیا

قریب تھا کہ میں کار جنوں سے باز آؤں
کھنچی خیال میں تصویر کوہ کن کیا کیا


Leave a comment

+