شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

واصف فاروقی

  • غزل


بغیر شبدوں کی ایک رچنا سنا رہی ہیں تمہاری آنکھیں


بغیر شبدوں کی ایک رچنا سنا رہی ہیں تمہاری آنکھیں
تمہارے سینے میں کیا تڑپ ہے بتا رہی ہیں تمہاری آنکھیں

نہیں ہے یہ کوئی گیت میرا یہ کوئی میری غزل نہیں ہے
وہی میں کاغذ پہ لکھ رہا ہوں جو گا رہی ہیں تمہاری آنکھیں

مری محبت کے آئنے سے تم اپنی آنکھیں چرا رہی ہو
مگر مرے دل کو چپکے چپکے چرا رہی ہیں تمہاری آنکھیں

پڑی ہے جب سے تمہاری چھایا ندی کا پانی چمک اٹھا ہے
کہ بہتے دریا میں دیپ جیسے جلا رہی ہیں تمہاری آنکھیں

تمہاری آنکھوں کے سرخ ڈورے کہانیاں سی سنا رہے ہیں
تمہاری نیندیں اڑی اڑی ہیں بتا رہی ہیں تمہاری آنکھیں

میں دل کے کاغذ پہ جس غزل کو لکھے ہوئے ہوں نہ جانے کب سے
مجھے لگا ہے وہی غزل گنگنا رہی ہیں تمہاری آنکھیں


Leave a comment

+