شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تاج سعید

  • غزل


کس نے آ کر ہم کو دی آواز پچھلی رات میں


کس نے آ کر ہم کو دی آواز پچھلی رات میں
کون ہم کو چھیڑنے آیا ہے ان لمحات میں

ہم ملے تھے مال پر کل جس لچکتی ڈال سے
کانچ کی تھیں چوڑیاں اس مہ جبیں کے ہات میں

روح پرور کیفیت موسم کی تھی پھر اس کا ساتھ
یار سمجھے ہم نے دارو پی ہے اس برسات میں

سبز پیڑوں کی سنیں یا ان سے پھر اپنی کہیں
دیر تک الجھے رہے کل ہم اسی اک بات میں

تیز چلتی تھی ہوا اور ڈولتے تھے پیڑ بھی
گفتگو ان سے ہوئی تھی اک اندھیری رات میں

معبدوں کی گھنٹیاں کل ایکا ایکی بج اٹھیں
جانے کس نے ان کو چھیڑا پر سکوں حالات میں

پیار کی رت اس طرح آئی کہ سب حیران تھے
ایک ہم ہی تو نہ بے قابو ہوئے جذبات میں


Leave a comment

+