شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابھیشیک شکلا

  • غزل


مٹی سے مشورہ نہ کر پانی کا بھی کہا نہ مان


مٹی سے مشورہ نہ کر پانی کا بھی کہا نہ مان
اے آتش دروں مری پابندیٔ ہوا نہ مان

ہر اک لغت سے ماورا میں ہوں عجب محاورہ
مری زباں میں پڑھ مجھے دنیا کا ترجمہ نہ مان

زندہ سماعتوں کا سوگ سنتے کہاں ہیں اب یہ لوگ
تو بھی صدائیں دیتا رہ مجھ کو بھی بے صدا نہ مان

یا تو وہ آب ہو بہت یا پھر سراب ہو بہت
مٹی ہو جس کے جسم میں اس کو مرا خدا نہ مان

ٹوٹے ہیں مجھ پہ قہر بھی میں نے پیا ہے زہر بھی
میری زبان تلخ کا اتنا بھی اب برا نہ مان

بس ایک دید بھر کا ہے پھر تو یہ وقفۂ حیات
ان کے قریب جا مگر آنکھوں کی التجا نہ مان


Leave a comment

+