شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید صبا

  • غزل


شکر ہے آپ آ گئے آج کا دن تو ٹل گیا


شکر ہے آپ آ گئے آج کا دن تو ٹل گیا
تھوڑی سی بات ہو گئی تھوڑا سا دل بہل گیا

چشم بہ چشم گفتگو شہر بہ شہر کو بہ کو
سینہ بہ سینہ راز دل دور تلک نکل گیا

شعلہ نمو پزیر تھا اس کی ردائے سرد میں
شوخ ہوا تھی بے خبر برف سے ہاتھ جل گیا

شور ہے بے دلی کا شور دھیان سے میری بات سن
تیرا خیال دل ستاں دل سے مرے نکل گیا

سائے جھلس کے رہ گئے وقت کی تیز دھوپ میں
میرا بھی رنگ اڑ گیا تیرا بھی روپ ڈھل گیا

ویسے تو کچھ نہیں ہوا دیکھ کے اس کی اک جھلک
پاؤں سے کھنچ گئی زمیں ہاتھ سے دل پھسل گیا

چارہ گروں کے درمیاں اس کی کمی رہی مگر
شام فراق یار کا یاد سے کام چل گیا

جادو تری نگاہ کا آج نہ مجھ پہ چل سکا
آج ترا خیال بھی کیسے کہوں کہ کھل گیا


Leave a comment

+