شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یعقوب پرواز

  • غزل


کس قدر خوش تھا کبھی یاروں کے بیچ


کس قدر خوش تھا کبھی یاروں کے بیچ
اب ترستا ہوں میں خرکاروں کے بیچ

کچھ خبر بھی ہے مری کٹیا تجھے
گھر گئی ہے کتنے زرداروں کے بیچ

دیکھ کر دشمن مرا رونے لگا
کھلکھلایا میں جو انگاروں کے بیچ

کیا کرے گا سر پکڑنے کے سوا
اک مسیحا اتنے بیماروں کے بیچ

جانے کیوں دیوار ٹیڑھی ہو گئی
اور وہ بھی اتنے معماروں کے بیچ

میرا گریہ رائیگاں جانے لگا
کیا ہوا حاصل ریاکاروں کے بیچ

رہ سکیں گی کس طرح پرواز خوش
چند سانسیں اتنے آزاروں کے بیچ


Leave a comment

+