شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راحت حسن

  • غزل


بیان حال کو عرض طلب سمجھتے ہیں


بیان حال کو عرض طلب سمجھتے ہیں
وہ لوگ جن کا ہے دعویٰ کہ سب سمجھتے ہیں

صحیح ہو کے غلط ہوں یہی خطا میری
کہ میں جو ہوں وہ مجھے لوگ کب سمجھتے ہیں

میں جن کے وہم و گماں کو فروغ دیتا ہوں
مجھے حقیر وہ خود کے سبب سمجھتے ہیں

تمام عیب مجھی کو دکھائی دیتے ہیں
سو میرے دوست مجھی کو عجب سمجھتے ہیں

سبق ہمیں بھی ملا ہے کوئی ضرور کہ ہم
جو کچھ نہ پہلے سمجھتے تھے اب سمجھتے ہیں

زمیں ہو خشک تو فصلیں نہیں اگا کرتیں
اس ایک بات کو دریا کے لب سمجھتے ہیں

کسی کی ذات سے واقف کوئی نہیں راحتؔ
اگرچہ سب یہاں نام و نسب سمجھتے ہیں


Leave a comment

+