شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ماہ لقا چندا

  • غزل


نہ گل سے ہے غرض تیرے نہ ہے گلزار سے مطلب


نہ گل سے ہے غرض تیرے نہ ہے گلزار سے مطلب
رکھا چشم نظر شبنم میں اپنے یار سے مطلب

یہ دل دام نگہ میں ترک کے بس جا ہی اٹکا ہے
بر آوے کس طرح اللہ اب خوں خوار سے مطلب

بجز حق کے نہیں ہے غیر سے ہرگز توقع کچھ
مگر دنیا کے لوگوں میں مجھے ہے پیار سے مطلب

نہ سمجھا ہم کو تو نے یار ایسی جاں فشانی پر
بھلا پاویں گے اے ناداں کسی ہشیار سے مطلب

نہ چنداؔ کو طمع جنت کی نے خوف جہنم ہے
رہے ہے دو جہاں میں حیدر کرار سے مطلب

RECITATIONS عذرا نقوی



00:00/00:00 نہ گل سے ہے غرض تیرے نہ ہے گلزار سے مطلب عذرا نقوی

Leave a comment

+