شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

نادیہ عنبر لودھی

  • غزل


پھول ہے دل انگارہ کیسے ہو سکتا ہے


پھول ہے دل انگارہ کیسے ہو سکتا ہے
میٹھا پانی کھارا کیسے ہو سکتا ہے

کسی کو دل پہ اجارہ کیسے ہو سکتا ہے
من ہے مٹی گارا کیسے ہو سکتا ہے

تارے نکلیں خوشبو مہکے رات رہے
ہر پل اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے

یہ سارے منظر تو اس کے ساتھ آئے
اس سے میرا کنارا کیسے ہو سکتا ہے

کیسے کوئی تنہا جی سکتا ہے عنبرؔ
ہجر کسی کو پیارا کیسے ہو سکتا ہے


Leave a comment

+