شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ثروت حسین

  • غزل


جنگل میں کبھی جو گھر بناؤں


جنگل میں کبھی جو گھر بناؤں
اس مور کو ہم شجر بناؤں

بہتے جاتے ہیں آئینے سب
میں بھی تو کوئی بھنور بناؤں

دوری ہے بس ایک فیصلے کی
پتوار چنوں کہ پر بناؤں

بہتی ہوئی آگ سے پرندہ
بانہوں میں سمیٹ کر بناؤں

گھر سونپ دوں گرد رہ گزر کو
دہلیز کو ہم سفر بناؤں

ہو فرصت خواب جو میسر
اک اور ہی بحر و بر بناؤں

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 جنگل میں کبھی جو گھر بناؤں نعمان شوق

Leave a comment

+