شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام ربانی تاباں

  • غزل


لائی تری محفل میں مجھے آرزوئے دید


لائی تری محفل میں مجھے آرزوئے دید
درپیش ہے پھر مرحلۂ طور کی تجدید

مایوس تمناؤں کو اے دوست تری یاد
جیسے افق بیم پہ اک اختر امید

خود اپنا قفس بن گئی کوتاہی پرواز
کچھ دور نہیں ورنہ جہان مہ و خورشید

ایک ایک ادا شوق کی تہذیب پہ مائل
ایک ایک نظر شوخئ جذبات کی تنقید

جو خود نہ سمجھ پائے وہ سمجھائے تو کیسے
افکار میں ابہام تو گفتار میں تعقید

جینا بھی عبادت اسے پینا بھی عبادت
حاصل ہو جسے چشم سیہ مست کی تائید

پندار جنوں ہو نہ سکا رام گدائی
راس آئے نہ تاباںؔ مجھے الطاف صنادید


Leave a comment

+