شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

گلنار آفرین

  • غزل


غم گردش دوراں کے بھلائے نہیں جاتے


غم گردش دوراں کے بھلائے نہیں جاتے
اب زخم دل و جاں کے چھپائے نہیں جاتے

کیا روح کی گہرائی میں تم جھانک رہے ہو
اب راز محبت کے چھپائے نہیں جاتے

جن راہ گزاروں پہ ترے نقش قدم ہیں
وہ نقش قدم ہم سے مٹائے نہیں جاتے

ظلمت کے مناظر سے رہا ہو گئیں نظریں
ذہنوں سے مگر خوف کے سائے نہیں جاتے

میں کیسے تلاوت کروں آیات وفا کی
کیوں تاج محل آج بنائے نہیں جاتے

گلنارؔ ہر اک شعر سے ظاہر ہے ترا غم
اشعار کبھی یوں ہی سنائے نہیں جاتے


Leave a comment

+