شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابن صفی

  • غزل


راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں


راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں
چاند سے مکھڑے رشک غزالاں سب جانے پہچانے ہیں

تنہائی سی تنہائی ہے کیسے کہیں کیسے سمجھائیں
چشم و لب و رخسار کی تہ میں روحوں کے ویرانے ہیں

اف یہ تلاش حسن و حقیقت کس جا ٹھہریں جائیں کہاں
صحن چمن میں پھول کھلے ہیں صحرا میں دیوانے ہیں

ہم کو سہارے کیا راس آئیں اپنا سہارا ہیں ہم آپ
خود ہی صحرا خود ہی دوانے شمع نفس پروانے ہیں

بالآخر تھک ہار کے یارو ہم نے بھی تسلیم کیا
اپنی ذات سے عشق ہے سچا باقی سب افسانے ہیں

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube ابن صفی حبیب ولی محمد RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں نعمان شوق

Leave a comment

+