شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسن بخت

  • غزل


شناسائے صلیب غم بدن ہے


شناسائے صلیب غم بدن ہے
یہ اپنا آپ ہی گویا کفن ہے

مجھے رسوا کیا کم مائیگی نے
مرا ہی ظرف مجھ پر طعنہ زن ہے

پتا دیتی ہے لو یہ تھرتھرا کر
فسردہ دل چراغ انجمن ہے

لگاؤ تہمت عصیاں نہ اس پر
نہیں یوسف کا میرا پیرہن ہے

عزیز مصر اور قرب زلیخا
نگار خواب کا یہ حسن ظن ہے

فدائی زندگی پائیں اجل سے
اشاروں کی یہی رسم کہن ہے

ہمیں نے زندگی تیشے کو بخشی
ہمیں سے عظمت دار و رسن ہے

کیا زنجیر پا محمل نشیں کو
جبین وقت پر کیسی شکن ہے

اسی جلوے سے بختؔ آنکھیں ہیں روشن
وہی جلوہ نگاہوں کا کفن ہے


Leave a comment

+