اب وہ پہلے سے مہر و ماہ نہیں
کوئی آسودۂ نگاہ نہیں
جو بھی نکلا تمہاری محفل سے
اس کو دنیا میں پھر پناہ نہیں
عشق کا درد پھر برا کیا ہے
موت لازم ہے اشتباہ نہیں
زندگی ہی گناہ جب ٹھہری
زندگی میں کوئی گناہ نہیں
دشمنوں سے تو ہے حذر ممکن
دوستوں سے کہیں پناہ نہیں
تم اگر مرکز تمنا ہو
پھر تمنا کوئی گناہ نہیں
اک جھلک ان کی دیکھ لی احساسؔ
اب کوئی مرکز نگاہ نہیں
Leave a comment