شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وشال کھلر

  • غزل


میرے دکھ کی دوا بھی رکھتا ہے


میرے دکھ کی دوا بھی رکھتا ہے
خود کو مجھ سے جدا بھی رکھتا ہے

مانگتا بھی نہیں کسی سے کچھ
لب پہ لیکن دعا بھی رکھتا ہے

ہاں چلاتا ہے آندھیاں لیکن
موسموں کو ہرا بھی رکھتا ہے

جب بھی لاتا ہے غم پرانے وہ
ان میں حصہ نیا بھی رکھتا ہے


Leave a comment

+