شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید اختر بیدی

  • غزل


اپنی تجویز پر گنوائے گئے


اپنی تجویز پر گنوائے گئے
ہم اگر اس جہاں میں پائے گئے

دل کے اطراف میں امیدیں تھیں
دیکھ دیکھ ان کو مسکرائے گئے

اپنے ہونے میں سانس لیتے تھے
مر گئے اس قدر ستائے گئے

فرض تھے جو نہیں ہوئے وہ ادا
قرض تھے جو نہیں چکائے گئے

فائدہ موت میں دکھائی دیا
زیست والے اداس پائے گئے

کیا بدی کا فروغ تھا بیدیؔ
ہم سے لوگوں پہ ظلم ڈھائے گئے


Leave a comment

+