شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید اللہ علیم

  • غزل


پا بہ زنجیر سہی زمزمہ خواں ہیں ہم لوگ


پا بہ زنجیر سہی زمزمہ خواں ہیں ہم لوگ
محفل وقت تری روح رواں ہیں ہم لوگ

دوش پر بار‌‌ شب‌ غم لئے گل کی مانند
کون سمجھے کہ محبت کی زباں ہیں ہم لوگ

خوب پایا ہے صلہ تیری پرستاری کا
دیکھ اے صبح طرب آج کہاں ہیں ہم لوگ

اک متاع دل و جاں پاس تھی سو ہار چکے
ہائے یہ وقت کہ اب خود پہ گراں ہیں ہم لوگ

نکہت گل کی طرح ناز سے چلنے والو
ہم بھی کہتے تھے کہ آسودۂ جاں ہیں ہم لوگ

کوئی بتلائے کہ کیسے یہ خبر عام کریں
ڈھونڈتی ہے جسے دنیا وہ نشاں ہیں ہم لوگ

قسمت‌ شب زدگاں جاگ ہی جائے گی علیمؔ
جرس قافلۂ خوش خبراں ہیں ہم لوگ


Leave a comment

+