شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قمر صدیقی

  • غزل


وہ بات بات پہ کہتا ہے بے وفا مجھ کو


وہ بات بات پہ کہتا ہے بے وفا مجھ کو
سکھا دیا انہیں باتوں نے بولنا مجھ کو

میں اپنی ذات میں گم ہو گیا تھا سب سے دور
تری نظر سے ملا ہے مرا پتہ مجھ کو

حقیقتوں سے نظر کب تلک چراؤں گا
کہ بار بار دکھاتی ہیں آئنہ مجھ کو

وہ چاہتا تھا کہ میں اس کی اک جھلک دیکھوں
میں سوچتا تھا کہیں سے وہ دے صدا مجھ کو

بھلائے بیٹھا تھا جس کو میں ایک مدت سے
نہ جانے کیسے وہ پھر یاد آ گیا مجھ کو

مرے خلاف قمرؔ جانے کس کی سازش ہے
بنایا جاتا ہے ہر روز مسئلہ مجھ کو


Leave a comment

+