شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اسامہ خالد

  • غزل


کوئی ملال ہوں دکھ ہوں بتاؤ کیا ہوں میں


کوئی ملال ہوں دکھ ہوں بتاؤ کیا ہوں میں
دنوں کے بعد کسی شخص کو دکھا ہوں میں

یہ کون پالتا پھرتا ہے ہجر کا آسیب
مجھے بتایا گیا تھا کہ مر چکا ہوں میں

جگر کے ہاتھ لپکتے ہیں آنکھ کی جانب
کچھ ایسی طرز سے گریہ کناں ہوا ہوں میں

کبھی کبھی مری آنکھیں جواب دیتی ہیں
کبھی کبھی تجھے اتنا سوالتا ہوں میں

کسی کے اشک مرے گال چھو کے گرتے تھے
کسی کے قرب میں اتنا بھی رہ چکا ہوں میں

تمہارا ہجر مرے ساتھ رہنا چاہتا ہے
اسے بتاؤ کہ اس سے بہت بڑا ہوں میں

بہشت پھینک چکی ہے زمین پر مجھ کو
خدا کا شکر تجھے راس آ گیا ہوں میں


Leave a comment

+