شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عزیر رحمان

  • غزل


حال دل وہ پوچھنے آنے لگے


حال دل وہ پوچھنے آنے لگے
مرنے والے زندگی پانے لگے

کوئی بتلائے ملے کیسے قرار
ہر طرف جب تم نظر آنے لگے

چھیڑا کیا افسانہ تم نے پیار کا
ہم بھی قصے کل کے دہرانے لگے

حسن کا چاہا رقیبوں سے بیاں
بولتے کیا خاک ہکلانے لگے

ہے مرض آنکھوں کو لاحق جانیے
جب برائی بس نظر آنے لگے

نیند پر بھی لگ گئیں پابندیاں
جب سے خوابوں میں حضور آنے لگے

راتیں تو ہو جاتی تھیں اکثر گراں
دن کے حصے میں بھی غم آنے لگے

عشق ہے جانم تجارت یہ نہیں
فائدے کا کیوں خیال آنے لگے

شاید ہو جائے فلک اب مہرباں
سوچ کر ہم دل کو بہلانے لگے

RECITATIONS عزیر رحمان



00:00/00:00 حال دل وہ پوچھنے آنے لگے عزیر رحمان

Leave a comment

+