شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرخ جعفری

  • غزل


تمام پھینکے گئے پتھروں پہ بھاری تھا


تمام پھینکے گئے پتھروں پہ بھاری تھا
وہ ایک پھول اکیلا سبھوں پہ بھاری تھا

نہ مجھ سے دل نے بتایا نہ میں نے ہی جانا
وہ کیسا غم تھا جو سارے غموں پہ بھاری تھا

میں ان کی رہ سے گزرتا نہ تھا مگر پھر بھی
مرا وجود مرے دشمنوں پہ بھاری تھا

اگرچہ بیٹھا تھا میں ان کے درمیاں خاموش
مرا سکوت مگر شاعروں پہ بھاری تھا

وہ جس کا کوئی نہ تھا دور اک خدا کے سوا
زمیں کا بوجھ نہ فرخؔ دلوں پہ بھاری تھا


Leave a comment

+