شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رونق رضا

  • غزل


دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا


دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا
جیسے کسی بیمار کے رخ پر رنگ ابھر کر ڈوب گیا

جھوٹی آس کے پنکھ لگا کر سات سمندر اڑ آیا
تیرے قرب کی خوشبو پا کر میں ساحل پر ڈوب گیا

یاد کی اے سیلی دیوارو اب کے ایسا لگتا ہے
حال کی طغیانی میں جیسے ماضی کا گھر ڈوب گیا

وہ تو اپنے قد سے زیادہ سر افراز بزم ہوا
میں گمنام زمانہ اپنی ذات کے اندر ڈوب گیا

اس کے بدن کے سیمیں پن کا ایک تصور تھا کہ اچانک
لمس نے بڑھ کر ٹھوکر کھائی چاند چمک کر ڈوب گیا


Leave a comment

+